مُرِید: اس کے معنی ہیں: ’’ارادت مند ،عقیدت مند، جو کسی شیخِ طریقت کی بیعت کرے‘‘، اس کی جمع ’’د‘‘ کی زیر کے ساتھ ’’مُرِیْدِین‘‘ ہے،جیسے ’’ مُؤمِنِیْن، مُسْلِمِیْن،صَالِحِیْن،مُشْرِکِیْن، کَافِرِیْن، مُنافِقین وغیرہ‘‘،میڈیا پر بعض حضرات ’’د‘‘کے زبر کے ساتھ ’’ مُرِیْدَ یْن‘‘ بولتے ہیں ،یہ غلط ہے ،اس کے معنی ہیں: ’’دو مرید‘‘،جیسے ’’ق‘‘کے زبر کے ساتھ ’’فریْقَین‘‘کے معنی ہیں: دو فریق۔
’’م‘‘ کے زبر کے ساتھ عربی لفظ ’’مَرِیْد‘‘ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’سرکش‘‘ ،قرآنِ کریم میں ’’شَیْطَانٍ مَّرِیْد‘‘ آیا ہے۔
بُلَیدی: ’’ب‘‘ پر پیش اور ’’ل‘‘پر زبر کے ساتھ یہ لفظ ’’ بُلَیدی‘‘ہے، جو ایک بلوچ قبیلہ ہے، میڈیا پر ایک صاحب ’’ب‘‘ کے زبر اور’’ل‘‘ کی زیر کے ساتھ ’’بَلِیْدی‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
ہائی برِڈ: انگریزی میں یہ لفظ ’’Hybrid‘‘ہے، اس کے معنی ہیں:’’ مخلوط النسل ‘‘،یعنی یہ’’ر‘‘ کی زیر کے ساتھ ہے، آج کل سوشل میڈیا پرکئی حضرات ’’ب‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’Hybird‘‘ (ہائی بَرڈ)بول رہے ہیں ، یہ غلط ہے۔
کُشْتَنْ: ’’ک‘‘ کے پیش کے ساتھ یہ لفظ ’’کُشْتَن‘‘ ہے،اس کے معنی ہیں: ’’مار ڈالنا‘‘،’’کُشتنی‘‘کے معنی ہیں:’’مارنے کے لائق‘‘، ’’ک‘‘ کے پیش کے ساتھ ’’خودکُشی‘‘ ہے، یعنی اپنے آپ کو مار ڈالنا،اسی طرح ’’کِردار کُشی‘‘ ہے، یعنی کسی کے کردار پر حملہ کرنا، آج کل بعض حضرات ’’خود کَشی‘‘ اور ’’کِردار کَشی‘‘بولتے ہیں، یہ درست نہیں ہے۔
مُؤکِّل: عملیات کی اصطلاح میں جو مخصوص اعمال یا وظائف کی بنا پر کوئی ’’جنّ‘‘ کسی کے قابو میں آجاتا ہے اور وہ اُس سے مختلف کام لیتا ہے، اُسے ’’ مُؤَکَّل‘‘ کہتے ہیں اور جس عامل کے قابو میں وہ جن آجائے ،اُس عامل کو ’’ مُؤَکِّل‘‘کہتے ہیں ، عام طور پر لوگ ایسے قابو شدہ جنّ کو ’’ مُؤَکِّل‘‘بولتے ہیں ،یہ غلط ہے۔
زَک پہنچانا: ’’ز‘‘ کے زبر کے ساتھ یہ لفظ ’’زَک‘‘ ہے، اس کے معنی ہیں:’’ تکلیف پہنچانا، نقصان پہنچانا، شکست دینا‘‘، ایک صاحب ’’ز‘‘ کی زیر کے ساتھ ’’زِک پہنچانا‘‘ بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔
معرکہ آرائی: ’’م‘‘ اور ’’ر‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’مَعرَکہ ‘‘کے معنی ہیں:’’جنگ ‘‘،اس کی جمع ’’مَعَارِک‘‘ ہے۔ ’’مَعرَکہ آرا‘‘کے معنی ہیں: ’’میدانِ جنگ میں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا‘‘ اور ’’معرَکہ آرائی‘‘ کے معنی ہیں: ’’میدانِ جنگ میں فوجوں کی صف بندی‘‘، جبکہ ’’مَعرَکۃُ الآراء ‘‘کے معنی ہیں: ’’کسی مسئلے کے بارے میںآرا ء کا باہم اختلاف ‘‘، ہمارے ہاں عام طور پر ’’مَعرَکہ آرا‘‘ کی جگہ ’’مَعرَکۃُ الآراء ‘ ‘ لکھا اور بولاجاتا ہے، یہ غلط ہے، کیونکہ ’’معرَکہ آرا‘‘ کے ایک معنی ہیں:’’زبردست، غیر معمولی‘‘، جیسے کہاجائے:’’یہ معرَکہ آرا نظم ہے یا غزل ہے‘‘۔
اَعشاریہ: ایک چینل پرٹِکر چل رہا تھا:’’ معاشی اَعشاریے مثبَت سَمت کی طرف جارہے ہیں‘‘، اصل لفظ ’’اِشاریہ ‘‘ہے، اسے انگریزی میں ’’Indicator‘‘کہتے ہیں۔
عزتِ مآب: ایک جلسے میں مہمان کا اِکرام کے ساتھ نام لینے کے لیے ’’عزت ‘‘ کی ’’ت‘‘ کے نیچے اضافت کی زیر لگاکر ’’عزتِ مآب‘‘ بولا جارہا تھا،یہ غلط ہے،اس کو ’’رسالت مآب‘‘ کی طرح اضافت کے بغیر’’عزت مآب‘‘ بولنا چاہیے ، ’’مآب‘‘ کے معنی ہیں:’’مرجع، لوٹنے کی جگہ‘‘،پس عزت مآب کے معنی ہیں:’’وہ شخصیت جس سے عزت کو پہچان ملی‘‘، یہ مبالغہ کے طور پر بولاجاتا ہے۔
موجَب: ’’ج‘‘ کے زبر کے ساتھ اس کے معنی ہیں:’’باعث، سبب، وجہ‘‘، ایک صاحب ’’مُوَجَّب‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
جَدوَل: یہ لفظ ’’ج‘‘ اور’’و‘‘کے زبر کے ساتھ ’’جَدوَل‘‘ہے،اس کے معنی ہیں:’’نالہ، نہر، عمودی اور افقی خطوط سے بنا ئے ہوئے خانے جن میں اعدادو شمار درج کیے جاتے ہیں ، نقشہ، گوشوارہ،فہرست ‘‘،بعض لوگ اسے ’’جَدُوْل‘‘ بولتے ہیں ،یہ غلط ہے۔
مخبر: ’’ب‘‘ کی زیر کے ساتھ یہ لفظ ’’مُخْبِر‘‘ہے، اس کے معنی ہیں: ’’خبر دینے والا ، Informer‘‘، بعض حضرات اسے ’’ب‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’مُخْبَر‘‘ بولتے ہیں، یہ غلط ہے۔
مُطَوَّلْ: یہ لفظ ’’مُطَوَّلْ‘‘ ہے،اس کے معنی ہیں:’’طویل یا بڑی چیز ‘‘،جیسے:قرآن کی لمبی سورتوں کو ’’طِوَالِ (طویل کی جمع) مُفَصَّلْ‘‘ کہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایک صاحب ’’مَطُوْل‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
خِرَدْ: ’’خ‘‘ کی زیر اور ’’ر‘‘ کے زبرکے ساتھ فارسی لفظ ’’خِرَدْ‘‘ہے، اس کا معنی ہے: ’’عقل، سمجھداری‘‘۔ ایک صاحب ’’خ‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’عقل وخَرْد‘‘بول رہے تھے، یہ غلط ہے ، البتہ ’’خ‘‘ کے پیش کے ساتھ ’’خُرد‘‘ کے معنی ہیں:’’ چھوٹا، ریزہ‘‘، جیسے :خُردبین، یعنی نظر نہ آنے کے قابل چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بڑا کر کے دکھانے والا آلہ۔
لکھے ہوئے کو پڑھنے کا رواج کم ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بعض کالم نگاروں کے کالموں کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے، یہ المیہ ہے اور اس میں بھی تلفظ کی کافی غلطیاں ہوتی ہیں۔
گومگو: گومگو کے معنی ہیں: ’’کسی بات کے بارے میں غیر یقینی کیفیت اور تذبذب میں مبتلا ہونا کہ کہی جائے یا نہ کہی جائے، پس وپیش کرنا‘‘،ایک صاحب دونوں ’’گ‘‘ کے پیش کے ساتھ ’’گُومگُو‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
Notary Public: گوگل پر اس کی تعریف یہ درج ہے:’’اس سے مراد ایسا شخص ہے جسے بعض قانونی کارروائیوں کی توثیق کے لیے مُجاز قرار دیا گیا ہو ، خاص طور پر معاہدات ، مختلف قانونی دستاویزات (مثلاً:حلف نامہ، اقرار نامہ ، بیع نامہ ، کرایہ نامہ ، اَسناد وشہادات وغیرہ)کی تصدیق وتوثیق اور نقل مطابق اصل قرار دینے کے لیے با اختیار بنایا گیا ہو اور ایسی تصدیقات وتوثیقات کو عدالتوں، سرکاری محکموں اور دیگر اداروں میں تسلیم کیا جاتا ہو‘‘۔
کئی حضرات کو ’’ٹ‘‘ کے سکون کے ساتھ ’’نوٹْری پبلک‘‘ بولتے ہوئے سنا ہے، لیکن ہماری دانست میں اسے ’’ٹ‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’نوٹَری پبلک‘‘ بولنا چاہیے، اس کا برطانوی تلفظ یہی ہے،جبکہ امریکی تلفظ دونوں کے درمیان ہے۔
رَجعت پسند: یہ لفظ ’’ر‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’رَجعت ‘‘ ہے،اس کے معنی ہیں:’’لوٹنا،واپسی ،بازگشت‘‘۔ سوویت یونین کے زوال سے پہلے جب ملک میں دانشوروں اورنظریاتی سیاسی کارکنوں کے گروپ دائیں بازو اور بائیں بازو میں بٹے ہوئے تھے ، تو بائیں بازو والے دائیں بازو والوں پر ’’رَجعَت پسند‘‘ کی پھبتی کستے تھے ، اس وقت بھی اس لفظ کو غلط طور پر ’’ر‘‘کے پیش کے ساتھ ’’رُجعَت‘‘ بولاجاتا تھا، یہ تلفظ غلط ہے، اس کو انگریزی میں Reactionaryکہتے ہیں، یعنی قدامت پسند، پرانے نظریات کے ساتھ چمٹا ہوا ،ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والا، یہ اصطلاح امریکہ نواز یا سرمایہ داروں، جاگیرداروں کے حامیوں پر چسپاں کی جاتی تھی ، اس کے مقابلے میں بائیں بازو والے یعنی سوویت یونین اور چین نواز اپنے آپ کو ’’ترقی پسند‘‘(Progressive) کہتے تھے ، آج کے نوجوان ماضی کی اس نظریاتی آویزش سے آگاہ نہیں ہیں۔ حال ہی میں ایک صاحب سے ایک بارپھر یہ اصطلاح سنی ۔ مغرب میں نظامِ معیشت وحکومت میں Rightistاور Leftistکی اصطلاح اب بھی رائج ہے ، سرمایہ دارانہ نظام یعنی Captalismکے انتہا پسند حامی Rightistکہلاتے ہیں ،جیسے برطانیہ میں کنزرویٹیواور امریکہ میںریپبلکن پارٹی ہے اور جو چاہتے ہیں کہ ریاستی وسائل میں عام لوگوں کو بھی حصہ دار بنایا جائے، یعنی سوشل ویلفیئر پر زیادہ خرچ کیا جائے ، وہ Leftistکہلاتے ہیں ،جیسے:برطانیہ میں لیبر پارٹی اور امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی ۔ ان میں سے کیپیٹل سسٹم کے مرکزی دھارے کے ساتھ چلتے ہوئے جن کا کچھ دائیں یا بائیں بازو کی طرف جھکا ئوہوتا ہے ، وہ سینٹر رائٹ یاسینٹر لیفٹ کہلاتے ہیں، جیسے:برطانیہ میں لبرل پارٹی ہے۔
اَخبار آحاد: اَخبار ’’خبر‘‘ کی جمع ہے اور آحاد ’’اَحد‘‘کی جمع ہے،حدیث کو خبر بھی کہتے ہیں،محدثین کی اصطلاح میں خبرِ واحد کی اصطلاحی تعریف یہ ہے: ’’جس حدیث میں خبرِ متواتر کی شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے‘‘، اس کی تین قسمیں ہیں: (۱)مشہور،(۲)عزیز،(۳)غریب۔ایک تجربہ کار تجزیہ کارالف کی زیر کے ساتھ ’’اَخبارِ اِحاد‘‘بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔
نَشأَۃِ ثانیہ : یہ لفظ ’’ن‘‘ اور ’’ء‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’نَشأَۃ‘‘ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’کسی چیز کا از سرِ نو اِحیاکرنا،اسے انگریزی میں ’’Renascence‘‘کہتے ہیں، ایک صاحب اسے ’’ن‘‘ کی زیر کے ساتھ ’’نِشَاۃِثانیہ‘‘ بول رہے تھے ،یہ درست نہیں ہے۔
فاضل بریلوی: اہلسنّت کے لوگ امام احمد رضا قادری رحمہ اللہ تعالیٰ کو اضافت کے ساتھ’’فاضلِ بریلوی‘‘ بولتے اور لکھتے ہیں، ہماری نظر میں یہ درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے یہ تاثّر ملتا ہے کہ ’’بریلوی ‘‘کوئی درسگاہ ہے جس کے وہ فاضل ہیں، حالانکہ ’’بریلی‘‘ کے رہنے والوں کو ’’بریلوی‘‘ کہاجاتا ہے، جیسے دہلی کے رہنے والوں کو ’’دہلوی‘‘ کہاجاتا ہے، لہٰذا امام احمد رضا قادری فاضل کے بعد سکتہ کر کے بریلوی بولنا چاہیے ، جیسے اضافت کے بغیر ’’شیخ عبدالحق محدِّث،دہلوی‘‘ بولاجاتا ہے۔
عامّ: یہ عربی لفظ ہے اور میم کی تشدید کے ساتھ ہے ،یہ خاص کی ضد ہے، یعنی جو سب کو شامل ہو، اردو میں ’’م‘‘ کی تخفیف کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، اس کی جمع ’’عوامّ‘‘(عربی میں ’’م‘‘ کی تشدید کے ساتھ،جبکہ اردو میںتخفیف کے ساتھ ہے)، یہ لفظ مذکر ہے ، جیسے : ’’عوامّ کہتے ہیں، عوام ناراض ہیں، عوام مہنگائی سے پریشان ہیں‘‘وغیرہ، آج کل ٹی وی پرسیاست دان اور میزبان (اینکر)لفظِ عوام کو مؤنث استعمال کرتے ہیں، یہ غلط ہے۔
پوچھ گچھ: یہ ہندی لفظ ہے،’’گ‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’پوچھ گَچھ‘‘ ہے، اسی طرح ’’پوچھ پاچھ‘‘اور ’’پوچھا پاچھی‘‘ بھی استعمال ہوتا ہے، ان کے معنی ہیں: ’’تفتیش ، دریافت، تحقیقات، استفسار ، تلاش، پرسش وغیرہ‘‘، پوچھ گَچھ کے ایک معنی ’’عزت، تواضع اور خاطر داری‘‘ کے بھی ہیں، سوشل میڈیا پر بعض حضرات کو ’’گ‘‘ کے پیش کے ساتھ ’’پوچھ گُچھ‘‘اور ’’گ و‘‘کے ساتھ ’’پوچھ گوچھ ‘‘بولتے سنا ہے، یہ درست نہیں ہے۔
رُوبَہ عمل: اس کا معنی ہے:’’عمل میںلانا‘‘۔ ایک صاحب ’’رُوبے عمل‘‘بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔
جِزبِز ہونا: یہ لفظ ’’ج‘‘اور ’’ب‘‘ کی زیر کے ساتھ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’ناراض ہونا، آزردہ ہونا،ناگواری محسوس کرنا،افسردہ ہونا‘‘، ایک صاحب بالترتیب ’’ج‘‘اور ’’ب‘‘ کی پیش کے ساتھ ’’جُز بُز‘‘بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔
مُحَرِّکْ: ’’م‘‘ کی پیش اور’’ر‘‘پرتشدید اور زیر کے ساتھ یہ لفظ ’’مُحَرِّکْ‘‘ہے، اس کے معنی ہیں:’’ حرکت دینے والا،تحریک کرنے والا، اکسانے والا، ابھارنے والا، باعث‘‘، قائد اللغات میں لکھا ہے: لفظ پر ’’حرکات (زبر،زیر،پیش)‘‘لگانے والے کو بھی ’’مُحَرِّکْ‘‘کہتے ہیں، تحریک کے معنی ہیں: ’’کسی بات پر اکسانا، ترغیب دلانا وغیرہ‘‘، پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرنے والے کو ’’مُحَرِّک‘‘کہتے ہیں۔